ڈینگی بخار
ہماری موجودہ دور کی بھاگ دوڑ اور زندگی کی تیزیوں سے آگے بڑھنے کی کوشش نے ہمیں اپنی ذہانتی صحت اور سکون سے دور کیا ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ پیش قدمی کرتے ہوئے، اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانا اور اپنے موقوفات کو بہتر بنانا اور بنایا رکھنا بہت ضروری ہے۔ مگر یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ یہ ترقی اور خوشیاں ذہانتی صحت اور سکون کو کھو دیتے ہوئے حاصل نہیں کی جانی چاہیے۔ ہماری کامیابی کے بہت سارے پہلو ہیں جس میں ایک اہم پہلو ذہنی سکون اور صحت کا ہے۔ صحت کے معاملات اب بھی آج کی زندگی کی ترجیحات میں شامل نہیں ہیں۔ خاص طور پر ذہنی صحت ایک اہم موضوع ہے جس پر عموماً غور نہیں کیا جاتا اور یہ موضوع ہم میں سے بہت سے لوگوں کی زندگی کی اہمیت کو کبھی بھی اندھے سرے نہیں رہتی۔ جن ضروریات اور خواہشات کو پورا کرنے کی دوڑ میں ہم اسے نظرانداز کرتے ہیں۔ پھر بھی، ان تمام چیزوں کو حاصل کرنے کے بعد ذہنی سکون کو حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ہماری صحت اجتماعی طور پر ہماری ذہانتی، نفسیاتی، سماجی اور جسمانی صحت کا مجموعہ ہوتی ہے، لہذا ہم جب بھی صحت کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد ہماری مکمل ذہانتی، نفسیاتی، سماجی اور جسمانی صحت کا اپنی بہترین حالت میں ہونا چاہئے۔ بہت سے لوگ اپنے دل و دماغ میں ہم آہنگی محسوس نہیں کرتے، اور اسی وجہ سے وہ کسی بھی کام کو دلجمعی سے نہیں کر پاتے۔ اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ذہنی اور جسمانی ہم آہنگی کے ساتھ ہم اپنے روز مرہ کے کاموں کو کتنے بہتر طریقے سے سرانجام دے سکتے ہیں۔
مثال کے طور پر ۔
آج سائنس مختلف شعبوں میں دماغی قوتوں کو مرکوز کرنے اور متوجہ کرنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ طاقت کی اہمیت کیا ہے۔ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے، اگر دماغ انتشار کی حالت میں ہو اور وہ توجہ ایک جگہ مرکوز نہیں کر پاتے، تو کام کے نتائج بہت متاثر ہوتے ہیں اور وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔ طلباء کے لئے بھی یہ مسئلہ اہم ہے۔ اگر کوئی طالب علم کتابیں ہاتھ میں لیے بیٹھا ہو، مگر اس کا دماغ متوجہ نہیں رہتا، تو اس کا سارا دن کتابیں لے کر بیٹھنا بے فائدہ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں طلباء کو یہی تجویز دی جاتی ہے کہ اپنی توجہ مرکوز کریں تاکہ کم وقت میں بہترین نتائج حاصل ہوسکیں۔ یہ مثال زندگی کے ہر شعبے پر لاگو کی جا سکتی ہے۔ دماغی صحت کے اصولوں میں، دماغ کو سکون دینا اور مثبت سوچنا بھی شامل ہے۔ اگر دماغ تفکرات، اندیشے، وہم، وسوسے، یا خوف و عدم تحفظ سے بھرا ہو، تو اس دماغ کو کبھی بھی مرکوز نہیں کیا جا سکتا۔ اسی طرح، اگر دماغ حرص و ہوس، حسد، کینہ یا شر انگیزی سے بھرا ہو، تو بھی اس کی قوتوں کو مرکوز نہیں کیا جا سکتا۔ دماغی صحت کے اصول میں یہ بھی شامل ہے کہ ہمیشہ مثبت رہیں اور اپنی عملیات کو مثبت بنائیں۔ اندراج کے لئے، دماغ کے چاروں پہلو (طاقت، کمزوری، مواقع، خطرات) کا اندازہ لگانا بھی ضروری ہے۔ اس سے ہمیں اپنی قوتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کرنے کا مواقع ملتا ہے اور اپنی کمزوریوں پر کام کرنے کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ میرے خیال میں عقلمندی کا ضروری ہے کہ ہم دونوں پہلووں کو مد نظر رکھیں اور دونوں میں سے کسی ایک کو نظرانداز نہ کریں۔ مثبت پہلو کے تحت مثبت فوائد حاصل کیے جائیں اور منفی پہلو سے احتیاط کی جائے۔ یعنی، مثبت ہونا مطلب یہ نہیں ہے کہ منفی معاملات کو نظرانداز کیا جائے اور اس کے نتیجے میں نقصان اُٹھایا جائے۔ منفی معاملات سے بچنا بھی مثبت عمل کا حصہ ہے۔ اس پوری بات کو ایک سادہ مثال کے ذریعے سمجھتے ہیں کہ کسی بھی صورتحال اور معاملے کے چار پہلو کام کرنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہ چار پہلو ہماری اپنی شخصیت میں بھی پائے جاتے ہیں اور ان چار پہلوں کو وقت پر سمجھنا، پرکھنا، جانچنا اور صحیح وقت پر فیصلہ کرنا ہمیں آنے والی بہت سی پریشانیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ چار پہلو یہ ہیں: طاقت یا مثبت پہلو کمزوری یا منفی پہلو مواقع خطرات یا رسوائی اگر ہم اپنی شخصیت کا کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ہماری شخصیت و مزاج کا مثبت پہلو، یعنی ہماری طاقت کیا ہے۔ جو بھی خوبی، قابلیت یا صلاحیت ہو، اس کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا چاہیے اور اسے مزید نکھارنے کے لئے کوشش کی جائے۔
دوسرا پہلو ہماری کمزوری
یہ ممکن ہے کہ ہمیں کچھ منفی عادات یا مزاج کے پہلو ہوں جو ہمیں کمزور بنا سکتے ہیں۔ انہیں جاننا اہم ہے تاکہ ہم ان پر کام کر سکیں۔ ان کی منفی اثرات کو کم کرنے کیلئے ہم اصول بنا سکتے ہیں۔
مواقع
ہماری اپنی ذات کے مثبت پہلو کو آنے والے وقت میں کس طرح کے فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں، اور زندگی میں کون کون سے مواقع ہو سکتے ہیں، اس پر غور کیا جا سکتا ہے۔
اندیشے یا رسک
ہمارے مثبت پہلو کو جاننے کے بعد، ہم اپنے زندگی میں آنے والے مسائل کو بھی پہچان سکتے ہیں۔ یہ مسائل ہمیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، لہذا ہمیں ان سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپنانی چاہیے۔ یہ تمام پہلو ہمیں وقت سے پہلے سمجھنے چاہیے تاکہ ہم ان پر قابو پا سکیں۔ اسی طرح، ہم اپنی شخصیت کا بہتر طریقے سے کر سکیں گے۔ اور ذہنی سکون اور صحت کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم سمجھیں کہ زندگی کے تمام حالات ان چار پہلوں کو شامل کر کے آتے ہیں۔
جو اس صورت حال کے
مثبت پہلو یا طاقت منفی پہلو یا کمزوری مواقع و وسائل اندیشے ،رسک اور ممکنات مسائلکا پتہ دیتے ہیں۔ لہذا کسی بھی صورت حال کو مکمل طور پر مثبت یا منفی نہیں سمجھا جاسکتا۔
یہ بات اگر ہمیں سمجھ آجائے تو ہمارا ذہنی سکون بہترین ہو۔ ذہنی سکون کے نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ ہمارا کسی بھی صورت حال سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کرنا بھی ہوتاہے۔
یہ بات بہت زیادہ غور کرنے کی ہے کہ کسی بھی صورت حال سے توقعات وابستہ کرنے سے پہلے یہ چاروں پہلو ذہن میں رکھے جائیں۔
میرے مطابق ۔ ذہنی ہم آہنگی و سکون کے لئے چند اُصولوں پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ وہ چند اُصول یہ ہیں۔
اپنی ذات کا “سوٹ تجزیہ” کیا جائے اور اپنی شخصیت کے تمام پہلوؤں پر مکمل گہرائی سے غور کیا جائے۔ کسی بھی حالات و واقعات کا بھی “سوٹ تجزیہ” کیا جائے اور ہر معاملہ کو ان تمام چار پہلوؤں سے پرکھا جائے۔ اپنی زندگی میں “صحت مند حدود” بنانا سیکھیں۔ یاد رہے، اگر انکار نرمی سے ہو تو زیادہ معیوب نہیں لگتا۔ رشتوں اور معاملات سے اتنی ہی توقعات رکھیں جتنی ہمارے اور دوسروں کے لئے ذہنی دباؤ کی وجہ نہ بنے، اور توقعات کے پورا نہ ہونے پر ان کو دل سے قبول کرنے کا حوصلہ رکھیں۔ حالات و واقعات کو ان کی اصلی حالت و شکل کے ساتھ قبول کرنا سیکھیں، جو ہورہا ہے یا ہوچکا ہے، وہ تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ جو معاملات ہمارے اختیار سے باہر ہیں، ان پر اپنی ذہنی قوتوں اور انرجی کو ضائع نہ کریں۔ وگرنہ، وہ تمام کام جو ہمارے دائرہ اختیار میں ہیں، متاثر ہوں گے۔ یاد رکھیں! ہمارا ذہن اور اس کی طاقتیں ہمارا ایک بہترین مثبت ہتھیار ہیں، لہذا ان کا استعمال وہاں کیجئے جہاں مثبت نتائج پیدا ہوسکیں۔ جن معاملات کو سوچنا ان کے نتائج کو تبدیل نہیں کرسکتا، ان کو سوچ کر اپنی ذہنی طاقتوں اور انرجی ضائع نہ کریں۔ اپنی ذات سے محبت کرنا سیکھیں۔ ہماری تمام منفی عادات کے باوجود ہمارے مثبت معاملات ہماری شخصیت کا حصہ ہیں۔ خود سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اپنی منفی عادات کو قبول کریں اور ان کو بہتر بنانے کی کوشش کریں، اپنے مثبت خواص کو مزید نکھاریں۔ خود کو الزام تراشی کی بجائے اپنی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھیں۔ اسی طرح، دوسروں کو بھی گنجائش دیں کہ وہ بھی پرفیکٹ نہیں ہیں۔ خود کی اور دوسروں کی عزت کریں۔ خود کو اور دوسروں کو معاف کرنا سیکھیں۔ یہ ذہنی سکون کی سب سے بڑی چابی ہے۔
وارسان ہومیوپیتھک سے پریمیم معاونت کا انتخاب
بالکل! ذہنی صحت اور ہومیوپیتھی کا تعلق ذکر کیے بغیر مکمل نہیں ہوسکتا۔ ہومیوپیتھی ہمیں قدرت کی ہم آہنگی کا نام فراہم کرتی ہے۔ اس میں ذہنی اور نفسیاتی صحت اور جسمانی صحت کا مشترکہ تعلق ہوتا ہے۔ اس لئے، بہت ساری دوائیاں ہومیوپیتھک طریقے سے موجود ہیں جو ذہنی اور نفسیاتی مسائل کا حل فراہم کرتی ہیں۔ ایک عام مدرستھ کا فارمولا ہے جو عمومی طور پر لوگوں کے لئے مفید ہوتا ہے، جو ذہنی استحکامات کو بڑھاتا ہے اور ذہنی صحت کو بہتر بناتا ہے۔ یہاں میں ایک چند معتبر مدرستھ ز کا ذکر کرتا ہوں۔
اشوا گندھا جڑی بوٹی سے تیار ہومیوپیتھک مدرستھ ذہنی استحکامات کو بڑھاتا ہے۔ یہ ذہن کی تنشی کو کم کرتا ہے اور سوچنے، سمجھنے، اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتا ہے۔ اس کا استعمال سٹریس، پریشانی، اور ہیجان کی کمی کے لئے مفید ثابت ہوتا ہے۔
عمر کی بڑھتی ہوئی گزرگوں میں، بڑھاپے کے ساتھ گامزن افراد میں سٹریس کی وجہ سے بے قاعدگیاں اور اذیت پائی جاتی ہیں۔ اس جڑی بوٹی سے تیار شدہ مدرستھ کا استعمال ان مسائل کو بہتر بناتا ہے۔ تحقیق کے مطابق، اس کا استعمال جسم کی مدافعتی قوت کو بڑھاتا ہے اور بیماریوں کے خلاف مقابلہ کرنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔
وہ لوگ جو عمر کی بڑھتی ہوئی گزرگوں میں اپنے آپ کو ناکارہ سمجھتے ہوئے ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں اور مایوسی کی جانب رواں ہوں، ان کے لئے اشوا گندھا بہترین ہے۔
اشوا گندھا
قطرے صبح اور دوپہر میں، اور شام کو یا پھر 30 قطرے آدھے کپ پانی میں رات سوتے وقت استعمال کرنا بہترین موڈ بوسٹر ہے۔
Bacopa Monneiri
اس جڑی بوٹی سے تیار کردہ ہومیوپیتھک مدر ٹنکچر ذہنی صلاحیتوں اور یاداشت کو بہتر بناتا ہے۔ یہ ذہن میں موجود نیورو ٹرانسمٹرز کی کارکردگی کو بڑھا کر حافظہ اور یاداشت کو بہتر کرتا ہے۔ ایسے بیماریوں میں جیسے الزیمر کا مرض میں بھی اس کے فوائد سے قطع نظر نہیں کیا جا سکتا۔ برہمی یا بیکوپا مونیری کو بہت ساری حافظے کی ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے، جو مارکیٹ میں سپلیمنٹس کے طور پر دستیاب ہیں، اور ہماری ہومیوپیتھک میں اس سے بننے والا مدر ٹنکچر بہترین ہے۔
کیموملا
کیموملا مدر ٹنکچر اعصابی نظام کو پر سکون کرنے کی بہترین دوا ہے۔ یہ ذہنی ہیجان اور بے چینی کو کم کرتا ہے۔ یہ بہت اچھا Sedative ہے اور جسم میں ہونے والے درد و تکالیف کو کم کرنے میں معاون ہے۔ وہ افراد جو جسمانی درد تکالیف کے باعث نیند کی کمی کا شکار ہوں وہ کیموملا چائے کا استعمال کرسکتے ہیں۔
اس کے لئے آدھے کپ گرم پانی میں 30 قطرے کیموملا کے ڈال کر پینے سے نیند بہتر ہوتی ہے۔ درد و تکالیف میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ ذہنی ہیجان کو کم کرتی ہے۔ بے چینی کو سکون پہنچاتی ہے۔
جنسنگ
جنسنگ ذہنی و جسمانی دونوں صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے۔ انرجی اور سٹیمنا پیدا کرتا ہے۔ جسم سے کمزوری، نقاہت اور تھکاوٹ کا احساس دور کرتا ہے۔ یہ ذہنی، جسمانی اور تولیدی صحت کو مضبوط بناتا ہے۔
خود اعتمادی کو بڑھا کر “Self Worth” بہتر کرتا ہے۔ سوچنے، سمجھنے اور بہتر فیصلہ کرنے کی صلاحیت پیدا کرتا ہے۔ جنسنگ اینٹی آکسیڈنٹس سے بھر پور ہوتا ہے، جو بڑھاپے کے اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ سٹریس، پریشانی، ذہنی تھکاوٹ کو کم کرکے طاقت کا احساس پیدا کرتا ہے۔ قوت مدافعت کو بڑھانے میں بھی اس کا اپنا کردار ہے۔ یہ بہترین “Energy Booster” کا کام کرتا ہے۔
جنکو بائیلویا
یہ مدر ٹنکچر ذہنی و جسمانی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ حافظہ اور یاداشت کو بہتر بناتا ہے۔ جنگو بائیلو با بھی بہت اچھا اینٹی اکسیڈینٹ ہے جو جسم میں فاضل مادوں کے نقصان سے جسم کو محفوظ رکھتا ہے۔ آج کل مارکیٹ میں دستیاب Health Supplements میں جنگو بائیلو با لازمی موجود ہوتا ہے۔ جو ذہنی تھکاوٹ، بے چینی اور ہیجان کو کم کرکے نیند کو بہترین بناتا ہے۔ وہ افراد جو ذہنی کام کی تھکاوٹ کے باعث ٹھیک سے سو نہ پائیں، ذہن جاگتا رہے خیالات کا الجھاؤ نیند میں خلل پیدا کرے وہ لازمی جنگو بائیلو یا اپنی روز مرہ کی معمولات میں شامل کریں۔
20 قطرے 20 صبح، دوپہر، شام آدھے کپ پانی میں ملا کر پیئں اور حیرت انگیز کمالات اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔
ہائپیر یکم
جب ذہنی انتشار، سٹریس، پریشانی اور ذہنی ہیجان کی بات ہو، ہائپریکم کا نام سر فہرست ہے۔ یہ نہ صرف اعصابی نظام کو پر سکون بناتا ہے، بلکہ منفی خیالات سے ذہن کو محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ، پر سکون نیند کے لئے بھی مفید ہے۔ جسم میں ہونے والی درد و تکالیف اور بے چینی کو کم کرتا ہے، اور حد سے زیادہ جذباتی حساسیت کو بھی کم کرتا ہے۔ یہ بہت ساری مغربی ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، اور ہماری دیسی ادویات کا بھی اہم جزو ہے۔
ویلیریانا
یہ اعصابی نظام کو پر سکون کرنے والی بہت اچھی دوا ہے۔ اس مدرٹنکچر کو ہاضمہ کے مسائل کے لئے استعمال کیا جاسکتاہے۔جب سٹریس اور ذہنی دباؤ کے باعث نظام انہضام متاثر ہو اور بد ہضمی و گیس ،تزابیت بڑھ جائے تو اس کا استعمال بہترین نتائج فراہم کرتاہے۔
ہومیو پیتھی کسطرح ذہنی سکون و آسودگی میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔
ہومیوپیتھک علاج کے بارے میں مزید معلومات اور ان کی خریداری کے بارے میں مزید جاننے کے لیے
براہ کرم یہاں کلک کریں!